Deeni Masail Aur Unka Hal – دینی مسائل اور انکا حل


سوال:۔

جائے نماز اگر پھٹ جائے تو کیا کریں

اگر جائے نماز پھٹ جائے تو اسکو پانی میں بہادیں یا پھر دفن کریں؟ دونوں میں سے کیا کرناچاہیئے یا اسکے علاوہ کچھ اور کریں؟قرآن و حدیث کی روشنی میں تسلی بخش جواب سے نوازیں۔


الجواب وباللّٰہ التوفیق:-

جائے نماز اگر پھٹ جائے اور قابل استعمال نہ رہے تو نہ اسے پانی میں بہانے کا حکم ہے اور نہ تو دفن کرنے کا بلکہ اسے گھر کی دیگر ضروریات میں کاٹ کے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ (مستفاد: محمودیہ ڈابھیل:۴۱/۷۷۴)


لاحرمۃ لتراب المسجد اذا جمع ولہ حرمۃ اذا بسط۔ (ہندیہ:۵/۱۲۳، شامی کراچی:۴/۶۷۳،۷۷۳)


خوش حال گھر میں میت ہونے پر کھانا بھیجنا


سوال:

میت کے گھر والے صاحب قدرت ہیں کہ وہ خود اپنے رشتہ داروں کو کھانا کھلا سکتے ہیں اسکے باوجود رشتہ دار اسے کھانا پہونچا دیں تو اسکے لئے وہ کھانا لینا اور اسے کھانا جائز ہے یا نہیں؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں تسلی بخش جواب سے نوازیں۔ (محمد ناظم، بجنور)


الجواب وباللّٰہ التوفیق:-

وفات کے دن قریبی رشتہ داروں کی طرف سے میت کے گھر والوں کو کھانا بھیجنا مسنون اور مستحب ہے، اور اسے قبول کرنے اور کھانے میں شرعاً کوئی حرج نہیں ہے اگرچہ گھر والے آسودہ حال اور صاحب استطاعت کیوں نہ ہوں۔


ویستحب لجیران اہل المیت والاقرباء الاباعد تہیۃ طعام لہم یشبعہم یومہم ولیلتہم لقول علیہ السلام اصنعوا لال جعفر طعاما فقد جاء ہم ما یشغلہم۔ (فتح القدیر:۲/۱۵۱، شامی کراچی:۲/۰۴۲، بذل المجہود:۰۱/۴۰۴)


تہجد کی آذان کے دوران فجر کی نماز ہوگئی


سوال:۔

دو رکعت تہجد کی نیت باندھی ایک رکعت ہی پڑھی تھی کہ آذان ہوگئی تو کیا ایک رکعت پڑھنے کے بعد بھی کیا وہ نماز ہماری فجر کی سنتیں ہو جائیں گی یا تہجد ہی کا ثواب ملیگا؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں تسلی بخش جواب سے نوازیں۔ (روبی خان، مرادآباد)


الجواب وباللہ التوفیق:۔

اس بارے میں راجح قول یہ ہے کہ اگر صبح صادق سے پہلے نماز شروع کی تھی اور درمیان میں صبح صادق ہوگئی تو یہ نماز نفل ہوگی اور فجر کی سنتیں الگ سے پڑھنی ہوں گی۔ اور اگر صبح صادق ہوجانے کے بعد تہجد کی نیت سے دورکعت پڑھیں اور بعد میں پتہ چلاکہ صبح صادق ہوچکی تھی تو یہ دورکعت سنت فجر کے قائم مقام ہوجائیں گی۔


ولوصلی رکعتین رکعتین تطوعا مع ظن ان الفجر لہ یطلع فاذا ہوطالع او صلی اربعا فوقع رکعتان بعد طلوعہ لا تجزیہ عن رکعتیہا علی الاصح۔ (الدرالمختار مع الشامی زکریا:۲/۵۵۴، کراچی:۲/۵۱) قال فی التجنیس: رجل صلی رکعتین تطوعا وہو یظن ان الفجرلہ یطلع فاذا الفجر طالع یجزیہ عن رکعتی الفجرہو الصحیح لان السنۃ تطوع فتتأدی بنیۃ التطوع۔ (البحرالرائق زکریا:۲/۴۸، کوئٹہ:۲/۸۴)


کیا جس کھانے کی چیزپر ٹھوکر لگ جائے اسے چکھنا ضروری ہے؟


سوال:۔

اگر کسی کھانے کی چیز یا پینے کی چیز پر ٹھوکر لگ جائے تو اسے چکھنا ضروری ہے؟ کچھ لوگ کہتے ہیں ٹھوکر لگے پانی پینے سے گلے میں تکلیف ہو جاتی ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں تسلی بخش جواب سے نوازیں۔ (نغمہ خان، مرادآباد)


الجواب وباللّٰہ التوفیق:-

کھانے پینے کی چیز میں ٹھوکر لگ جائے تو اس کے چکھنے کو ضروری سمجھنا بے اصل ہے اسی طرح ٹھوکر لگے پانی پینے سے گلے میں تکلیف ہونے کا عقیدہ باطل ہے شریعت میں اس کی کوئی اصل نہیں ہے۔


عن سعید بن میناء سمعت ابا ہریرۃ یقول قال رسول اللّٰہﷺ لا عدوی ولاطیرۃ ولا ہامۃ ولا صفر الحدیث (بخاری شریف:۲/۰۵۸، رقم:۸۸۴۵) 

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top